پاکستان کے زیرِ انتظام خطے گلگت بلستان میں سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی کے دوران ایک مبینہ شدت پسند کمانڈر کی ہلاکت ہوئی ہے۔
گلگت بلتستان اسکاؤٹس اور پاکستانی فوج نے ایک انٹیلی جنس پر مبنی کارروائی کے دوران سانحہ ہڈور کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے دیامیر کے علاقے داریل میں چھاپہ مارا۔
سکیورٹی فورسز کے مطابق ایکشن کے دوران مطلوب ملزم کمانڈر شاہ فیصل کی ہلاکت ہوئی ہے۔ جبکہ ایک زاہد نامی ایک کمانڈر زخمی حالت میں گرفتار بھی ہوا ہے۔
کارروائی کے دوران تین سکیورٹی اہلکار، ایک سویلین اور کم عمر بچی بھی زخمی ہوئی ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند گذشتہ برس دسمبر کے دوران ایک مسافر بس پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے، جس میں کم از کم دس افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے تھے۔
مقامی حکومت کا کہنا ہے کہ علاقے میں بڑے منصوبوں کے تحفظ کے لیے شدت پسندوں کے خلاف ’انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں‘ جاری رہیں گی۔
پاکستانی فوج اور گلگت بلتستان اسکاؤٹس کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے ’مطلوب کمانڈر‘ کا تعلق شدت پسند تنظیم ’مجاہدین گلگت بلتستان و چترال‘ سے بتایا گیا ہے۔
ماضی میں بھی گلگت بلتستان اور خصوصاً شاہراہ قراقرم پر رونما ہونے والی متعدد دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھی اسی تنظیم کا نام منظرِ عام پر آتا رہا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس تنظیم سے منسلک شدت پسند نانگا پربت میں غیر ملکی کوہ پیماؤں کے قتل، مسافر بسوں پر حملے اور لڑکیوں کے سکولوں کو آگ لگانے سمیت دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
سانحہ ہڈور میں ملوث ہونے کے الزام میں ماضی میں سات ملزمان کو اشتہاری اور مفرور قرار دیا گیا تھا۔