چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے عدالتی امور میں مبینہ مداخلت سے متعلق خط پر ازخود نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس نے اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ پر موجود ججوں پر مشتمل سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے، سات رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔
اس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، یحییٰ خان آفریدی، جمال خان مندخیل، جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی لارجر بینچ میں شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ ججز کے خط کے معاملے کی سماعت بدھ کو ساڑھے 11 بجے کرے گا۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
دوسری جانب جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے نام پیر کو ایک خط میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ اسلام آباد ہوئی کورٹ کے چھ ججوں کا خط جوڈیشل کمیشن کے نام تھا اور اس لیے یہ معاملہ اسی فورم پر اٹھایا جانا چاہیے۔
جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے خط میں مزید کہا کہ اگرچہ ہائی کورٹ ججوں کا خط پوری طرح آئین کے آرٹیکل 209 کا بھی نہیں بنتا اس لیے چیف جسٹس ادارہ جاتی سطح پر اس معاملے کو بہتر حل کر سکتے ہیں۔