Thursday, November 21, 2024, 7:48 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

جسٹس (ر) تصدق جیلانی نےانکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی

by NWMNewsDesk
0 comment

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے عدالتی امور میں مبینہ مداخلت سے متعلق خط پر ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ پر موجود ججوں پر مشتمل سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے، سات رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔

اس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، یحییٰ خان آفریدی، جمال خان مندخیل، جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی لارجر بینچ میں شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ ججز کے خط کے معاملے کی سماعت بدھ کو ساڑھے 11 بجے کرے گا۔

banner

واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔

دوسری جانب جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے نام پیر کو ایک خط میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ اسلام آباد ہوئی کورٹ کے چھ ججوں کا خط جوڈیشل کمیشن کے نام تھا اور اس لیے یہ معاملہ اسی فورم پر اٹھایا جانا چاہیے۔

جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے خط میں مزید کہا کہ اگرچہ ہائی کورٹ ججوں کا خط پوری طرح آئین کے آرٹیکل 209 کا بھی نہیں بنتا اس لیے چیف جسٹس ادارہ جاتی سطح پر اس معاملے کو بہتر حل کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024