امریکی حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ تمام معاہدوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس نے وفاقی ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ باقی تمام معاہدوں کو منسوخ کر دیں، جس کی مجموعی طور پر تقریباً 10 کروڑ ڈالر ہے۔
جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن کے عہدیدار جوش گروینبام کی جانب سے پروکیورمنٹ ایگزیکٹیو کو لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ آپ کی ایجنسی سہولت کے لیے ہر وہ معاہدہ ختم کر دیں، جو معیارات پر پورا اترنے میں ناکام ہے۔
وائٹ ہاؤس نے تقریباً دو ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ تقریباً 9 ارب ڈالر کے معاہدوں اور گرانٹ کے وعدوں کا جائزہ لے رہا ہے جو حکومت نے ہارورڈ کو کئی سالوں میں ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
یونیورسٹی نے حکومت کے بہت سے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے، جس میں غیر ملکی طلبہ کے مکمل طرز عمل کے ریکارڈ کو حوالے کرنا اور آڈٹ کرنا شامل ہے تاکہ اس بات کی تصدیق کرنے کی اجازت دے کہ انہوں نے ’نظریاتی تنوع‘ کو بڑھایا ہے یا نہیں۔
ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے کہا ہے کہ ’میں پوری طرح سے نہیں جانتا کہ محرکات کیا ہیں، لیکن میں جانتا ہوں کہ ایسے لوگ ہیں جو ثقافتی جنگ لڑ رہے ہیں‘
امریکی محکمہ تعلیم نے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ یہودی طلبہ کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتے تو وفاقی فنڈنگ میں کٹوتی کی جاسکتی ہے۔
ملک کی سب سے قدیم اور امیر ترین ہارورڈ یونیورسٹی نے گزشتہ ماہ 2.2 ارب ڈالر کے وفاقی گرانٹس اور معاہدوں کو منجمد کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس کے بعد مزید 45 کروڑ ڈالر روک لیے گئے تھے۔