امریکی عدالت نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ میں ردوبدل کے کیس (ہش منی ٹرائل) میں سزا سنانے کے لئے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
ٹرمپ کو دوسری بار صدارات کا حلف اٹھانے نے ٹھیک دس روز قبل سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
جج جوآن مرچن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ 10 جنوری کو سزا سنائے جانے کے موقع پر ذاتی طور پر عدالت میں یا ورچوئل طور پر پیش ہو سکتے ہیں۔
جج نے کہا کہ قید کی بجائے وہ غیر مشروط رہائی کی طرف مائل ہیں، یعنی ٹرمپ پر کسی قسم کی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔
جج نے کہا کہ ’اس موقع پر یہ بتانا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عدالت کا جھکاؤ قید کی سزا دینے کی طرف نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ استغاثہ بھی جیل کی سزا کو ’قابل عمل تجویز‘ نہیں سمجھتے تھے۔
تاہم اس کے باوجود ٹرمپ ایک سزا یافتہ مجرم کے طور پر وائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے
18 صفحات پر مشتمل ایک فیصلے میں جج جوآن مرچن نے نیویارک کی جیوری کی طرف سے ٹرمپ کو دی گئی سزا کو برقرار رکھا اور ٹرمپ کے وکلا کی جانب سے سزا منسوخ کروانے کی مختلف درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
دوسری جانب ریپبلکن رہنما کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی فیصلے پر اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
ٹرمپ کو مئی میں نیویارک میں 34 الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات کے موقعے پر بالغوں کی فلموں کی سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو کی گئی خفیہ رقم کی ادائیگی کو چھپانے کے لیے جعلی کاروباری ریکارڈ تیار کیے تھے۔ اداکارہ کو پیسے دینے کا مقصد یہ تھا کہ وہ 2006 کے مبینہ جنسی تعلقات کا انکشاف نہ کریں۔