بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بلوائی جائے جو خود انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے، اور بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل بند کئے جائیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمارے 100 کے قریب طلبا ہیں جنہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا، اس پر ہمارے وکلا کام کررہے ہیں۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہمیں جو تشویش ہے وہ ڈاکٹر ظہیر بلوچ کے حوالے سے ہے جو قائد اعظم یونیورسٹی کے اسکالر ہیں وہ غائب ہیں، جب کہ ان کی فوٹیج موجود ہے جس میں 4 دن قبل پولیس کی وین انہیں لے کر جارہی ہے، ایک اور فوٹیج میں ان کا نام لے کر دیگر افراد سے الگ کیا جارہا ہے، لیکن انہیں ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
ماہ رنگ کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے افراد میں لاپتہ افراد کے لواحقین بھی موجود ہیں، بلوچستان یونیورسٹی کا طالب علم سہیل بلوچ اور اس کا بھائی فصیح، غلام فاروق کا بھائی ایوب بھی پولیس حراست میں ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے جو سب سے پہلے غلط بیان دیا اس میں ان کا کہنا تھا کہ کسی خاتون کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن بعد میں فوٹیجز میں پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح خواتیں کو گھسیٹا گیا، ہم نے انہیں بارہا کہا کہ یہ کسی بھی قانون میں درست یا جائز نہیں ہے، جو تحریک جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف چلی تھی اسے سبوتاژ کرنے کے لئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔