ایران کے وزیر خارجہ اتوار کے روز اپنے بیانات میں مزید کہا کہ تہران نے ان مقامات کی نشاندہی کر لی ہے جن پر حملہ ہوا تو وہ اسرائیل کے اندر حملہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر کسی بھی حملے کا مطلب سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران پر حملہ ہوا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اسرائیل کو تباہ کن جواب دیں گے۔
وزیرخارجہ نے زور دیا کہ ان کے ملک نے اسرائیل میں اقتصادی یا شہری تنصیبات پر حملہ نہیں کیا بلکہ صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے امریکہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کی صورت میں امریکہ بھی اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ ہم ایسا نہیں چاہتے مگر امریکہ کو بتا رہےہیں کہ اسے خود کو جنگ سے دور رکھنا ہوگا۔
تہران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل کی جانب 180 سے زائد میزائل داغے، جس میں 3 اسرائیلی فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے مبینہ طور پر حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گذشتہ جولائی کے آخر میں تہران میں قتل اور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کی 27 ستمبر کو بیروت میں ہلاکت کا انتقام میں لیے گئے تھے۔