ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ سے شکست کے بعد بدھ کو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان انتخابات کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔
انہوں نے حامیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ملک کے بارے میں اپنے وژن کے لیے لڑتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ووٹنگ بوتھ، عدالتوں اور عوامی چوکوں میں جاری رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ بعض اوقات لڑائی میں کچھ وقت لگتا ہے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم جیت نہیں پائیں گے۔
ہیرس نے تقریر اپنے سابق تعلیمی ادارے ہاورڈ یونیورسٹی میں اسی مقام پر کی جہاں وہ فتح کی تقریر کرنے کی امید کررہی تھیں۔
ہیرس نے کہا اگرچہ میں اس انتخاب کو تسلیم کرتی ہوں، میں اس لڑائی کو نہیں تسلیم کرتی جس نے اس مہم کو ہوا دی۔
کاملا ہیرس نے صدارتی انتخاب میں کامیابی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کر کے مبارک باد دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کاملا ہیرس کے قریبی معاونین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دورانِ گفتگو کاملا ہیرس نے اقتدار کی پرامن منتقلی اور تمام امریکیوں کا صدر بننے کی اہمیت پر زور دیا۔
کاملا ہیرس کے معاونین کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو چند منٹ تک جاری رہی۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست مشی گن سے بھی جیت گئے ہیں جس کے بعد اُن کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 295 ہو گئی ہے۔ کاملا ہیرس 226 الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکی ہیں۔
ٹرمپ صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے درکار 270 ووٹ پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں۔ مشی گن اُن سوئنگ ریاستوں میں شامل تھی جس کے نتائج کو اہمیت دی جا رہی تھی۔ ٹرمپ نارتھ کیرولائنا، پینسلوینیا، جارجیا اور وسکونسن سے بھی کامیابی حاصل کر چکے ہیں