تین یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر اسرائیل کا ردعمل سامنے آگیا۔
اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر بن گویر نے مسجد اقصیٰ کا دورہ کے دوران کہا کہ مسجد اقصیٰ کا دورہ 3 یورپی ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ردعمل ہے۔
بن گویر کا کہنا ہے کہ ہم فلسطینی ریاست کے بارے میں بیان کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو فوری طور پر وطن واپس آنے کے احکامات دے دیے ہیں۔
انہوں نے کہا آئرلینڈ اور ناروے نے آج فلسطینیوں اور پوری دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ دہشت گردی کی قیمت ہوتی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے اسرائیلی یرغمالوں کی بازیابی اور جنگ بندی کی کوششیں ماند پڑ سکتی ہیں اور یہ حماس اور ایران کو تقویت بخشنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اسپین نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا تو وہ اپنا سفیر واپس بلا لیں گے۔
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق ایسے موقع پر اعلانات سامنے آ رہے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ جنگ کے دوران 14 ہزار جنگجو اور 16 ہزار شہری مارے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔
جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 253 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔