یورپی یونین کے رکن ممالک نے شام پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں اٹھانے کی منظوری دے دی ہے تا کہ دمشق کو تباہ کن تنازع اور صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد بحالی میں مدد دی جا سکے۔
یورپی بلاک کے 27 رکن ممالک کے سفیروں نے اس فیصلے پر ابتدائی اتفاق کر لیا ہے، اور توقع ہے کہ اس کا با ضابطہ اعلان آج یورپی وزرائے خارجہ کریں گے۔
امریکہ نے بھی شام پر سے پابندیاں ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ریاض میں خطاب کرتے ہوئے شام پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تین امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے شام پر عائد پابندیوں کے حوالے سے تکنیکی جائزے کا عمل شروع کر دیا ہے، جو پابندیاں ختم کرنے کی تیاری کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ شام کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کرے گا، یہاں تک کہ پابندیاں مکمل طور پر اٹھا لی جائیں گی۔
ٹرمپ انتظامیہ شام کو اپنی معیشت کی تعمیر نو میں مدد دینے کے لیے برآمدات پر عائد پابندیاں بھی ختم کرے گی۔
دوسری جانب، شام کے وزیرِ اقتصادیات نضال الشعار نے امریکی پابندیاں ختم کرانے کی کوششوں میں سعودی عرب کی بھرپور حمایت کو گراں قدر قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکریے کے الفاظ سعودی عرب کے اس اہم کردار کے لیے کافی نہیں۔
وزیرِ اقتصادیات نضال الشعار نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ریاض میں پابندیاں ختم کرنے کا اعلان … شام کی معیشت کے لیے ایک نئی شروعات ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدام ایک امید افزا اقتصادی مرحلے کا آغاز کرے گا، جس سے تعمیر نو اور سرمایہ کاری کے امکانات کو تقویت ملے گی۔