ایوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں یوکرین امن سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی غیر موجودگی روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کو کھڑے ہو کر سلام کرنے کے مترادف ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ امن سربراہی اجلاس کو صدر جو بائیڈن کی ضرورت ہے، اور دوسرے رہنما جو امریکی ردعمل کو دیکھ رہے ہیں، انہیں بھی ان کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس سمٹ میں درجنوں عالمی رہنما شرکت کریں گے، یوکرین میں امن یا جنگ کی خواہش کے درمیان شرکت کرنا یا نہ کرنا ایک انتخاب ہے۔
یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں، تو آپ وہاں ہوں گے اور آپ بات کریں گے، چاہے آپ کسی چیز سے متفق نہ بھی ہوں اور اگر آپ جنگ چاہتے ہیں تو آپ ان کے پاس جائیں گے جنہیں روس منظم کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے وہ جنگ سے مطمئن ہیں، یوکرینی صدر نے سمٹ میں ماسکو کی شرکت کو مسترد کرتے ہوئے ولادیمیر پیوٹن پر سربراہی اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے صدر امن سربراہی اجلاس سے بہت خوفزدہ ہیں، وہ اس سربراہی اجلاس کو ناکام بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے اور کرتا رہتا ہے، کریملن جنگ کی مزید توسیع کے لیے سب کچھ کر رہا ہے۔
جو بائیڈن نے ابھی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ سوئٹزرلینڈ میں جون کے وسط میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔