جدہ میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے اور امن کا راستہ تلاش کرنے کے لیے یوکرینی اور امریکی حکام نے ملاقات کی ہے۔
امریکہ اور یوکرین کے درمیان روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں کیف نے 30روزہ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کری ہے۔
مذکرات کے حوالے سے امریکہ یوکرین مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی فوجی امداد اور انٹیلیجنس معلومات کی بحالی کے وعدے پریوکرین جنگ بندی پر رضامند ہوگیا ہے۔
امریکی اور یوکرینی عہدیداروں نے مذاکرات کے بعد بتایا ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے لیے فوجی امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ کی معطلی ختم کرنے پر اتفاق کیا جبکہ کیف روس کے ساتھ 30روزہ جنگ بندی کےلیے تیار ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ’ واشنگٹن کریملن کو سیز فائر کی پیشکش سے آگاہ کرے گا۔
ہم انہیں بتائیں گے کہ’ ٹیبل پر کیا ہے۔ یوکرین، جنگ روکنے اور بات چیت شروع کرنے کےلیے تیار ہے اور یہ اب ان پر منحصر ہے کہ وہ ہاں یا نہ کہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہےکہ عبوری جنگ بندی میں فریقین کی باہمی رضا مندی سےتوسیع ہوسکتی ہے، جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔
معاہدہ جدہ میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان 8 گھنٹے سے زائد جاری مذاکرات کے بعد طے پایا۔
واضح رہے یہ مذاکرت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہداہت پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن مساعد بن محمد العبیان کی موجود گی میں ہوئے ہیں۔
امریکہ کی نمائندگی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹر جبکہ یوکرین کی نمائندگی یوکرینی صدارتی دفتر کے نمائندے، یوکرین کے وزیرخارجہ اور وزیر دفاع نے کی۔
مذاکرات کے بعد سعودی عرب نے اس امید کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یوکرینی بحران کو ختم کرنے کی کوششیں کامیاب ہوں گی جسن میں خودمختاری کے اصولوں اور بین القوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کا احترام شامل ہے۔
یوکرین نے مذاکرات کی میزبانی اور مملکت کی طرف سے فراہم کی جانے والی انسانی اور ترقیاتی امداد کو سراہا ہے۔