روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے مشرق وسطیٰ میں یکطرفہ اقدامات پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری روکنے میں امریکا کی ناکامی نے امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔
روسی صدر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی یکطرفہ تسلط نے مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات کو تباہ کر دیا ہے۔ امریکا اپنے مفاد میں سفارتکاری پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرکے امن کے امکانات کو نقصان پہنچارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہزاروں افراد کی ہلاکتیں، بڑے پیمانے پر شہریوں کی نقل مکانی اور سامنے آنے والی انسانی تباہی انتہائی پریشان کن ہے۔‘
پیوٹن نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی وجہ سے فلسطینیوں کی ایک سے زیادہ نسلیں اپنی ریاست کے ساتھ ناانصافی کے احساس کے ساتھ پرورش پا رہی ہیں جبکہ اسرائیلی عوام اپنی سلامتی کی مکمل ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔
روسی صدر نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کوارٹیٹ کے دیگر ارکان کو نظر انداز کر رہا ہے جو اسرائیل فلسطین امن عمل میں حصہ لینا چاہتا ہے جس میں روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے دیگر بین الاقوامی کرداروں کی کوششوں کو روکتے ہوئے ثالث کے کردار پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔