1990 میں کویت میں یرغمال بنائے جانے والے برٹش ایئر ویز کے طیارے کے مسافروں اور عملے نے حکومت اور ایئر لائن دونوں پر مقدمہ دائر کردیا ہے۔
بی اے 149 کے مسافروں اور عملے ارکان کا موقف ہے کہ برطانوی حکومت اور ایئر لائن دونوں ہی کو صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ تھا مگر پھر بھی اُن کی زندگی خطرے میں ڈالنے سے گریز نہیں کیا گیا۔
لا فرم میکیو جیوری اینڈ پارٹنرز نے ستمبر میں عندیہ دیا تھا کہ فی کس 2 لاکھ 13 ہزار ڈالر تک ہرجانہ طلب کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ خلیج کی جنگ کے دوران برٹش ایئر ویز کی مذکورہ پرواز کے سیکڑوں مسافروں اور عملے ارکان کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 94 نے لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
بی اے 149 ملائیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور جارہی تھی۔ 2 اپریل کو کویت میں لینڈنگ پر اترنے پر اس کے 367 مسافروں اور عملے کے ارکان کو یرغمال بنایا گیا۔ یہ واقعہ کویت پر عراق کے حملے کے چند گھنٹے بعد کا تھا۔ طیارے کے چند مسافروں اور عملے کے ارکان کویت میں چار ماہ سے زائد مدت تک یرغمالی رہے۔
برطانوی حکومت نے نومبر 2021 میں ایسی دستاویزات جاری کی تھی جن میں یہ بتایا گیا تھا کہ کویت میں متعین برطانوی سفیر لینڈنگ سے قبل نے کویت پر عراق کے حملے سے لندن کو مطلع کردیا تھا مگر یہ پیغام برٹش ایئر ویز تک نہیں پہنچایا گیا۔
2003 میں ایک فرانسیسی عدالت نے برٹش ایئر ویز کو اس پرواز کے فرانسیسی مسافروں کو ہرجانے کی مد میں 16 کروڑ 70 لاکھ یورو ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔