پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا
پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم رؤف حسن، نعیم حیدرپنجوتھہ، شعیب شاہین، علی بخاری اور نیازاللہ نیازی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
رؤف حسن نے کہا کہ 6 ججزکا خط انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خط میں سپریم جوڈیشل کونسل کومخاطب کیا گیا ہے، 2 دن سے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہوا ہے مگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیا کیوںکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سب سے بڑا ٹاؤٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر بنائے گئے کیسز میں سب سے اہم کردار چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگائے گئے یہ انصاف کا اور قانون کا قتل ہے، فل کورٹ بلاکر تماشہ کیا گیا ہے، کیا ایک نامزد ملزم کو حق ہے کہ وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنے؟ کیا وزیراعظم خود طے کرے گا کہ وہ مجرم ہے کہ نہیں؟ ہم یہ مذاق نہیں ہونے دیں گے، 100 اور بھی ججز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی آپ بیتی بیان کریں مزید ججز بھی بتائیں کہ ان پر کیا کیا دباؤ ڈالا گیا؟
نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر 26 گھنٹے آپریشن کیا گیا، چیف جسٹس خاموش رہے، 28 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کارکنان پر حملہ ہوا جنہوں نے حملہ کیا ان کے بجائے پی ٹی آئی ورکرز پر ایف آئی آر درج کرادی گئی، بانی چیئرمین اپنی سیکیورٹی میں عدالتوں میں پیش ہوئے انہیں سیکیورٹی بھی نہیں ملی، ہمیں کہا گیا بانی چیئرمین کی گرفتاری پر انکوائری کریں گے، کہاں گئی وہ انکوائری؟