افغانستان نے ایران اور چین کے ساتھ تجارتی راہداریاں بنانے کا اعلان کردیا ہے۔
ایران اور افغانستان کے درمیان مہاجرین اور پانی کے حقوق جیسے مسائل پر تعطل کے درمیان طالبان کا 30 رکنی ”اقتصادی وفد“ ہفتے کے روز تہران پہنچا۔
افغان وفد کی قیادت افغانستان کے پہلے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور اور ملا عمر کے ساتھ طالبان کے شریک بانی عبدالغنی برادر نے کی۔
افغان ذرائع کے مطابق 30 طالبان عہدیداروں پر مشتمل وفد ایرانی حکام سے تجارت، ٹرانزٹ، ٹرانسپورٹیشن، انفراسٹرکچر اور ریلوے کے علاوہ علاقائی ترقی اور ایران میں افغان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے معاملے پر بات چیت کرے گا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق تہران میں چابہار کے ذریعے افغانستان کی برآمدات اور درآمدات میں اضافے اور برآمدات اور درآمدات کی سہولت فراہم کرنے پر بات چیت ہوئی۔
Highlights of the Delegation's Visit to Iran Led by the Deputy Prime Minister for Economic Affairs:
1.Increasing Afghanistan's exports and imports through Chabahar.
2.Facilitating Exports and Imports.
4/1— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 7, 2023
ملاقاتوں میں دونوں فریقین نے واخان کے ذریعے چین کے ساتھ ایران کے رابطے پر زور دیا اور زمینی اور عملی کام کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ ٹیموں کا تقرر کرنے پر بات کی۔
ایران کو افغانستان کے راستے ازبکستان سے جوڑنے اور اس راستے کے ساتھ ساتھ واخان راہداری تک ریلوے منصوبے کو بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔ دونوں فریقین نے قندھار تک ریلوے لائن کی توسیع پر بھی زور دیا۔
منشیات اور اسمگلنگ کے خلاف جنگ اور افغان کسانوں کے لیے متبادل ذریعہ معاش تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر گفتگو ہوئی۔
اسی طرح ایران کے ساتھ 24 گھنٹے کسٹم سروس کی فراہمی، دونوں طرف لینڈ ٹیکس کی چھوٹ، ایران کے ساتھ تجارتی توازن قائم کرنے کے لیے دونوں طرف سے نظریاتی اور عملی اقدامات کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔