لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ملک بھر میں انتخابی عملےکی تربیت معطل ہونے سے الیکشن کا عمل رک گیا ہے۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست قبول کرتے ہوئے “انتظامی افسروں” سے الیکشن کروانےکا الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔
عدالت نے معاملہ لارجر بینچ بنانے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھی بھجوا دیا۔
عام انتخابات کے دوران پنجاب کی بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران لینے کے خلاف عمیر نیازی کی درخواست پر عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کے انعقاد میں قوم کے اربوں روپے استعمال ہوتے ہیں، بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج ماننے سے انکار کردیا تو سارا پیسا ضائع ہو جائے گا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ زمینی حقائق کے مطابق درخواست گزار کی جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم دستیابی پر آزادانہ رائے رکھنے والے متعدد گروپس نے سنجیدہ نوٹس لیا ہے، معاملے کی اہمیت اور قانونی نکات کی تشریح کیلئے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران( ڈی آر اوز)، ریٹرننگ افسران ( آر اوز) اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران ( اے آر اوز) کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
آج الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی جاری ٹریننگ روک دی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق یہ ٹریننگ الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق روکی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ 8 فروری کو الیکشن کروانےکے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں، موجودہ صورتحال کا الیکشن کمیشن کو کسی طور ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
یک بیان میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے الزامات عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کا اعلان کر رکھا ہے اور آئین کے تحت الیکشن شیڈول کا اعلان 54 دن پہلے یعنی کل ہونا ہے۔