روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین میں ماسکو کے اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور جب تک وہ حاصل نہیں ہو جاتے وہاں امن نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ “یا تو ہم یوکرین میں امن پر متفق ہیں یا پھر طاقت کے ذریعے مسئلہ حل کریں”۔ ایلیٹ فورسز کو دریائے دنیپرو کے مشرق میں بھاری نقصان ہو رہا ہے اور وہ ایک سانحے سے گزر رہی ہے۔
روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ تنازع کو ایک المیہ قرار دیا اور اسے بھائیوں کے درمیان خانہ جنگی کے مترادف قرار دیا۔
پوتن نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یوکرین غیر جانبدار رہے اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شامل نہ ہو۔
پوتین نے سال کے آخر میں اپنی معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “جب ہم اپنے اہداف حاصل کر لیں گے تواس کے بعد امن ہو گا”۔
پوتن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے کوئی بنیادی شرائط نہیں ہیں۔ اسے سب سے پہلے روس کا احترام کرنا چاہیے۔ یورپی یونین کے ممالک بڑی حد تک اپنی خودمختاری کھو چکے ہیں اور وہ ایسے فیصلے کر رہے ہیں جو انہیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔