Friday, September 20, 2024, 11:11 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » سارہ شریف قتل کیس: پاکستانی خاندان کے 3 اراکین کا 10 سالہ بچی کو انگلینڈ میں قتل کرنے سے انکار

سارہ شریف قتل کیس: پاکستانی خاندان کے 3 اراکین کا 10 سالہ بچی کو انگلینڈ میں قتل کرنے سے انکار

سارہ شریف کی لاش رواں سال 10 اگست کو جنوبی انگلینڈ کے شہر ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ لڑکی کے والد اور خاندان کے دو دیگر افراد نے برطانیہ کی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ قتل نہیں کیا۔

سارہ شریف کی لاش رواں سال 10 اگست کو جنوبی انگلینڈ کے شہر ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔

پوسٹ مارٹم کے معائنے میں پتا چلا تھا کہ اسے ایک طویل عرصے سے ’متعدد اور گہرے زخم‘ لگے تھے۔

اس کے والد 41 سالہ عرفان شریف، سوتیلی ماں 29 سالہ بینش بتول اور اس کے بھائی 28 سالہ فیصل ملک نے لڑکی کو قتل کرنے سے انکار کیا۔

banner

انہوں نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے جوابی دعوے داخل کیے۔

عرفان اور فیصل، بلمارش جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے جبکہ بینش، برانز فیلڈ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔

سارہ کی لاش پاکستان سے اپنے آپ کو والد ظاہر کرنے والے ایک شخص کی جانب سے برطانوی افسران کو ہنگامی کال کرنے کے بعد ملی تھی۔

تاہم اس وقت گھر خالی تھا اور انٹرپول اور برطانیہ کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں حکام کے ساتھ مل کر سارہ کی تلاش جاری رکھی۔

سارہ کی لاش ملنے سے ایک دن قبل تینوں ملزمان عرفان شریف کے پانچ دیگر بچوں کے ساتھ برطانیہ سے پاکستان چلے گئے تھے۔

انہیں ستمبر میں دبئی سے آنے والی پرواز سے اترنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

اس مقدمے کی سماعت ستمبر 2024 میں شروع ہونے اور چھ ہفتے تک جاری رہنے کی امید ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024