افغانستان کی عبوری حکومت نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہر معاملے کے لیے کابل کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔
عبوری افغان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والے حملے پر ہم حیران ہیں، ہم پاکستان کے مطالبات پر غور کریں گے۔
تاہم ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ ہر معاملے میں افغانستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے اور پاکستان کو اپنی سلامتی پر توجہ دینی چاہیے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ’جس علاقے (ڈی آئی خان) میں حملہ ہوا وہ افغانستان سے سیکڑوں کلومیٹر دور ہے اور یہ پاکستان کی اپنی سرزمین ہے، پاکستان کے پاس مضبوط سیکیورٹی فورسز ہیں اور اس حملے کو ناکام بنا دیا جانا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کابل نے کسی کو اپنی سرزمین پاکستان یا کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، اگر ہمیں کوئی اطلاع ملی تو ہم تحقیقات کریں گے۔
منگل کی علی الصبح ڈی آئی خان کے علاقے درابن میں فوج کے زیر استعمال کمپاؤنڈ پر تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں پاک فوج کے 23 جوان ہلاکد اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔