جرمنی میں وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے دو شامی باشندوں پر شام میں جنگی جرائم کے ارتکاب کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ملزمان پر الزام ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم داعش کے ارکان کے طور پر دمشق میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
جرمنی میں پرسنل ڈیٹا پرائیویسی کے قوانین کے تحت دفتر استغاثہ نے ان ملزمان کے پورے ناموں کے بجائے صرف چنف حروف محمد اے اور اسماعیل ہی بتائے ہیں۔
وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق ان دونوں مشتبہ ملزمان کو اسی سال مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی کے دوران دمشق میں داعش کے جنگجوؤں کے طور پر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
فیڈرل پراسیکیوٹرز آفس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ محمد اے اور اسماعیل کے پر الزام ہے کہ وہ ”انسانوں کو یرغمال بنانے کے ایسے واقعات کے مرتکب ہوئے، جن کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلا تھا۔‘‘
جرمنی میں ان کی گرفتاری اس ملکی قانون کی وجہ سے ممکن ہوئی، جس کے تحت وفاقی جمہوریہ جرمنی میں مقیم کسی بھی ایسے ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، جس پر کسی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے یا رہنے کا الزام ہو۔
محمد اے 2013ء میں داعش میں شامل ہوا تھا اور جنگجوؤں کے ایک گروپ کا کمانڈر بھی تھا۔
اسماعیل نے بھی داعش 2013ء میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ محمد اے کے ساتھ مل کر اغوا اور انسانی قتل کے واقعات میں شامل رہا تھا۔