Friday, October 18, 2024, 10:18 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » قطرمیں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کی سزا قید میں تبدیل

قطرمیں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کی سزا قید میں تبدیل

فیصلے کے وقت آٹھوں سابق اہلکاروں کے اہل خانہ اور بھارتی سفیربھی عدالت میں موجود تھے۔

by NWMNewsDesk
0 comment

قطرمیں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کی سزا کو قید میں تبدیل کردیا گیا۔ ان اہلکاروں پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے قطر کی عدالت نے اُن کی سزائے موت کو کم کرکے جیل کی سزا سنائی ہے۔

فیصلہ سنائے جانے کے وقت آٹھوں سابق اہلکاروں کے اہل خانہ اور بھارتی سفیربھی عدالت میں موجود تھے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔ ہم قانونی ٹیم کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ اگلے اقدامات کا فیصلہ کیا جاسکے۔

banner

بیان کے مطابق، ’قطر میں ہمارے سفیر اوردیگر حکام اپیل کورٹ میں اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔ ہم اس معاملے کے آغاز سے ہی ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہرطرح کی قونصلر اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم قطری حکام کے ساتھ بھی اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔‘

اس حوالےسے مزید کہا گیا ہے کہ معاملے کی کارروائی کی خفیہ اور حساس نوعیت کی وجہ سے اس موقع پر مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

بھارتی بحریہ کے ان سابق اہلکاروں کو اکتوبر میں قطرکی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ بھارت نے اس فیصلے کو ’انتہائی حیران کن‘ قرار دیتے ہوئے نومبر میں اپیل دائر کی تھی۔

ڈاہرہ گلوبل دوحہ کے ان تمام ملازمین کو اگست 2022 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ قطری حکام کی جانب سے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو عام نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ان پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ان الزامات کے بارے میں بھارت کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024