2023 کی طرح رواں سال بھی جنگ زدہ علاقوں میں صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے کارکنوں کو شدید خطرات کا سامنا رہا۔
امسال کم از کم 68 صحافی اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے اور ایسی 60 فیصد سے زیادہ اموات ایسے ممالک میں ہوئیں جہاں جنگیں جاری ہیں۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اب تک ایک سال میں ایسی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ان میں 42 ہلاکتیں تنازعات والے علاقوں میں ہوئیں جو ایک دہائی میں صحافیوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
رواں برس فلسطین پر مسلط کی گئی اسرائیل کی جنگ میں 18 صحافی ہلاک ہوئے، دیگر صحافی یوکرین، لبنان، شام، صومالیہ اور دوسرے تنازعات والے علاقوں میں ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے ایسے ممالک جہاں تنازعات کی صورتحال نہیں ہے وہاں گزشتہ 2 برسوں کے مقابلے میں اس سال صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی اموات میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ادارے کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کا کہنا ہے کہ جنگی کارروائیوں میں صحافیوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے ذرائع ابلاغ کے لیے کام کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنانے کے اقدامات میں اضافہ کریں۔
صحافیوں کو جسمانی خطرات کے علاوہ مالی مسائل اور قانونی دباؤ جیسی مشکلات کا سامنا بھی ہے۔
یونیسکو نے بتایا ہے کہ 2019 اور 2024 کے درمیان ماحولیاتی مسائل پر اطلاعات دینے والے صحافیوں پر حملوں میں 42 فیصد اضافہ ہوا۔ اس سے ذرائع ابلاغ کو لاحق خطرات کی بدلتی نوعیت کا اندازہ ہوتا ہے۔