پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں لیکن انتخابات میں تمام جماعتوں اور امیدواروں کو یکساں مواقع فراہم نہیں کیے جارہے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں دس سال کیلئے قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ دونوں رہنما گزشتہ کئی ماہ سے قید ہیں۔
عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے ان کا انتخابی نشان بلا بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ اب پی ٹی آئی کے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں- تمام امیدواروں کے انتخابی نشانات ایک دوسرے سے مختلف ہیں جس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو ملک گیر مہم چلانے میں دشواری کا سامنا ہے۔ پی ٹی آئی شکوہ کررہی ہے کہ ان کی انتخابی مہم میں رکاوٹیں بھی کھڑی کی جارہی ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب ملک کی ایک بڑی جماعت کو انتخابی مہم چلانے میں دشواری ہو اور ان کا لیڈر جو کہ ملک کا سابق وزیراعظم بھی ہے اسے قید کی سزا سنادی گئی ہو اور وہ پابند سلاسل ہو تو کیا آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات آزاد اور شفاف کہے جاسکتے ہیں؟