اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ طالبان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے ناقابل قبول شرائط رکھی ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس میں گوتریس نے کہا کہ مجھے طالبان کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں اس میٹنگ میں شرکت کے لیے کچھ شرائط موجود تھیں جو قابل قبول نہیں تھیں۔
گوتریس نے کہا کہ طالبان کے ساتھ واضح مشاورت کی ضرورت ہے تاکہ ایلچی کے کردار کی وضاحت ہو اور یہ طالبان کے نقطہ نظر سے اسے پرکشش بنانے کے لیے کون ہو سکتا ہے، مشاورت کا حصہ بننا طالبان کے مفاد میں ہے۔
بہت سی حکومتوں، بین الاقوامی تنظیموں اور امدادی ایجنسیوں نے طالبان کی پالیسیوں کے جواب میں افغانستان کے لیے اپنی مالی امداد منقطع کر دی ہے یا اس میں کمی کر دی ہے جس سے ملک کی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ ہمارا ایک بنیادی مقصد اس تعطل پر قابو پانا ہے، ایک روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے جس میں عالمی برادری کے خدشات اور افغانستان کے ڈی فیکٹو حکام کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔