امریکی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی نہ ہوئی تو صورتحال بہت خطرناک ہو جائے گی، یہ یروشلم اور اسرائیل کے لیے بہت بہت خطر ناک ہو سکتا ہے۔
کیمپ ڈیوڈ میں کچھ دن قیام کے بعد واپس وائٹ ہاؤس جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس بات کا انحصار اب حماس پر ہے کہ وہ چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجاویز کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔
انہوں نے اس موقع پر غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے انسانی بنیادوں پر امدادی کی ترسیل کی راہ میں پیدا کردہ رکاوٹوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے کوئی عذر یا بہانہ نہیں ہو سکتا ہے کہ لوگوں تک فلسطینی علاقے میں امدادی سامان نہ پہنچنے دیا جائے۔
صدربائیڈن نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے تعاون کر رہا ہے، ہم اگلے ایک دو دنوں کے دوران جنگ بندی کے بارے میں جان جائیں گے مگر ہم جنگ بندی چاہتے ہیں۔
خیال رہے رمضان المبارک کا آغاز دس یا گیارہ مارچ کو متوقع ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کے اہم ترین اتحادیوں میں سے ایک انتہا پسندی یہودی رہنما اور وزیر ایتمار بین گویر نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران ہم مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ جانے کی اجازت دے کر اپنے لیے خطرہ مول نہیں لے سکتے۔