بشام میں چینی عملے پر ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کے بعد چینی کمپنیوں نے دیامر بھاشا ڈیم پر سول کام روک دیا ہے، اس سے قبل داسو اور تربیلا ڈیم پر بھی کام روک دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق 500 کے قریب چینی عملہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں مصروف ہے، تاہم گزشتہ دنوں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کے بعد اب چینی عملے کو گھروں سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جی ایم دیامر بھاشا ڈیم نزاکت حسین نے بھی چینی کمپنی کے کام روکے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تقریبا 500 افراد پر مشتمل عملہ موجود ہے، تاہم ایف ڈبلیو او کا عملہ بھی کام کر رہا ہے۔ 6 ہزار مقامی افراد ڈیم پر کام کر رہے ہیں۔
نزاکت حسین نے مزید بتایا کہ آنے والے چند دنوں میں صورتحال معمول کے مطابق آنے کا امکان ہے، جس کے بعد چینی عملہ بھی کام شروع کر دے گا۔
واضح رہے دیامر بھاشا ڈیم سے قبل داسو اور تربیلا ڈیم پر بھی چینی کمپنیوں نے کام روک دیا تھا، تاہم مہمند ڈیم پر چینی کمپنیوں کی جانب سے کام نہیں روکا گیا ہے۔
مہمند ڈیم کے جی ایم عاصم رؤف کہتے ہیں کہ ڈیم پر ڈھائی سو چینی ملازمین کام کر رہے ہیں، جبکہ چینی عملے نے منصوبے کے مقام پر سیکیورٹی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب خبر پر ردعمل دیتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فیلئیر کی وجہ سے کتنا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
معصوم چینی شہریوں کی جان چلی گئی، 991 انجینئیرز نے کام روک دیا ہے اور پاکستان چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔