امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ کو نیٹو اتحاد کے لیے اپنی “مقدس وابستگی” کو برقرار رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے انتخابی حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے میں موجود اجتماعی دفاعی شق کو نقصان پہنچایا۔
بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اپنے اتحادیوں کو نیٹو کے ہر انچ کے دفاع کے لیے جو مقدس عہد پیش کرتے ہیں وہ ہمیں تحفظ فراہم کرتا ہے‘‘۔
نیٹو اتحادیوں کو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے امکان پر تشویش بڑھ رہی ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ روس کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ نیٹو کے کسی ایسے ملک پر حملہ کرے جو دفاع پر کافی پیسہ خرچ نہیں کرتا۔ جب وہ برسراقتدار تھے تو انہوں نے اس اتحاد سے دستبرداری پر غور کیا تھا۔
بائیڈن نے گذشتہ دو سالوں میں نیٹو کے اتحاد کی تعریف کی کیونکہ اتحاد نے روس کے “مہلک حملے” کے پیش نظر یوکرین کے لیے فوجی حمایت میں اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے تناظر میں فن لینڈ اور سویڈن کے اتحاد میں شامل ہونے کے بعد یہ “پہلے سے کہیں زیادہ بڑا، مضبوط اور پرعزم” ہو گیا ہے۔
امریکہ جولائی میں واشنگٹن میں نیٹو کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے۔
نیٹو کے سینیر سفارت کاروں نے میدان جنگ میں روسی مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے بہتر کنٹرول کے باوجود یوکرین میں ہی رہنے کا عہد کیا۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے جمعرات کو اتحاد کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب کے دوران اعلان کیا کہ امریکہ اور یورپ نیٹو کے فریم ورک کے اندر ایک ساتھ “مضبوط” ہیں۔