کراچی سے لالہ موسیٰ جانے والی ملت ایکسپریس میں خاتون کی ہلاکت کا مقدمہ کئی روز بعد درج کر لیا گیا ہے۔
ریل گاڑی میں سفر کے دوران ہلاک ہونے والی خاتون مریم بی بی کی ہلاکت کا مقدمہ اُن کے بھائی محمد افضل کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں ریلوے پولیس اہلکار میر حسن کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں اہلکار کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق کانسٹیبل میر حسن سرکاری امور کی انجام دہی کے دوران (محمد افضل کی بہن) مریم بی بی کو نامناسب انداز سے دیکھتا رہا جب کہ راستے میں اس نے چھیڑ خانی کی کوشش بھی کی۔ منع کرنے پر اس اہلکار نے مریم بی بی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار نے (مدعی مقدمہ کی بہن کو) احمد پور شرقیہ کے علاقے چنی گوٹھ میں چلتی ہوئی ریل گاڑی سے دھکا دے دیا جس کی وجہ سے اُس کی بہن کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے جب کہ سر پر شدید زخم آئیں اور اُس کی بہن کی موت ہو گئی۔
مریم بی بی کے بھائی محمد افضل نے ان کی موت کے مقدمے کے اندارج کے حوالے سے بتایا کہ وہ اپنی بہن کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرانے کے لیے کبھی ایک ضلع کی پولیس کو درخواست دیتے رہے تو کبھی دوسرے ضلع کی پولیس کو درخواست دی۔ پولس اُن کی مدد کرنے کے بجائے اپنی اپنی ضلعی حدود بتاتی رہیں۔
اس واقعے کے مقدمے کے اندراج کے حوالے سے جڑانوالہ صدر کے ایس ایچ او محمد ریاض کا کہنا تھا کہ قوانین کے مطابق جس جگہ وقوع ہوتا ہے مقدمہ بھی اُسی جگہ درج ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس اہلکار ضمانت پر رہا ہوگیا تھا۔