سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سماعت کرنے والی نیو یارک کی عدالت کے سامنے جمعہ کو خود سوزی کرنے والے 37 سالہ میکس ازاریلو نے ہفتے کو اسپتال میں دم توڑ دیا۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اہلِ خانہ کو مطلع کیے بغیر نیو یارک پہنچ کر خود سوزی کرنے والے میکس ازازیلو کو گزشتہ برس تین مقدمات میں 180 دن کے پروبیشن پیریڈ پر بھی رکھا گیا تھا۔
جمعہ کو میکس ازازیلو نے عدالت کے سامنے بہت سے لوگوں کی موجودگی میں چند پمفلٹ فضا میں اُچھالے، اپنے جسم پر پیٹرول چھڑکا اور اِس سے پہلے کہ کوئی روک پاتا، خود کو آگ لگالی۔ پولیس نے اُسے تشویش ناک حالت میں ایک قریبی اسپتال کے برنس وارڈ میں پہنچایا تھا۔
میکس ازازیلو سوشل میڈیا پر بہت متحرک تھا۔ وہ اپنی ہر سوشل میڈیا پوسٹ میں سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتا تھا۔
خود کو آگ لگانے سے قبل میکس ازازیلو نے امریکا میں نیوز لیٹر کے ایک پلیٹ فارم ’سبزٹیک‘ پر 2700 الفاظ کا منشور بھی پوسٹ کیا تھا۔
اُس نے لکھا تھا ’میں ایک اہم مسئلے کی طرف سب کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ اہم انتہائی جابرانہ نظام کے لیے کام کرنے والے ایک ٹھگ کے نشانے پر ہیں اور ہماری حکومت (اپنے بہت سے اتحادیوں کے ساتھ) ہمیں ایک قیامت خیز عالمی فسطائی بغاوت سے ٹکرانا چاہتی ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق میکس ازازیلو بے روزگار تھا اور خود کشی کے رجحان کا حامل بھی تھا۔