Saturday, September 21, 2024, 4:47 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے:رافیل گروسی

ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے:رافیل گروسی

یورینیم کی افزودگی کو فوجی سطح تک پہنچانا ایک تشویشناک بات ہے

by NWMNewsDesk
0 comment

بین الاقوامی توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کے ڈائریکٹرجنرل رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کے قریب ہے جس پر عالمی توانائی ایجنسی کو تشویش ہے۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹرجنرل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یورینیم کی افزودگی اور ایران کی جوہری تنصیبات تک بین الاقوامی معائنہ کاروں کی رسائی کی کمی نے اس کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

گروسی نے کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کے لیے کافی افزودہ یورینیم حاصل کرنے سے “مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں کی دوری پر” دور ہے۔

انہوں نے مزید کہا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایران کے پاس اس عرصے کے دوران ایٹمی ہتھیار ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔

banner

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے وضاحت کی کہ اگرچہ یورینیم کی افزودگی کو فوجی سطح تک پہنچانا ایک تشویشناک بات ہے لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ ایران کے پاس اس وقت جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

گروسی نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے اہداف واضح نہیں ہیں اور صرف قیاس کیا جا سکتا ہے۔

قابل ذکرہے کہ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معاہدے کے تمام فریق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے واپس آجائیں تو جوہری معاہدے کی پاسداری کے لیے تیار ہیں۔

گروسی نے کہا کہ ایجنسی کے پاس ایران میں تنصیبات تک رسائی کی ضمانت دینےکے لیے ضروری نہیں ہے۔ اس سے اس کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔

دوسری جانب مارچ 2021ء میں شروع ہونے والے معاہدے کی بحالی کے لیے ایران اور اہم فریقین کے درمیان مذاکرات اختتام کو پہنچ گئے ہیں

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 2018ء میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد اسے ایک بُرا معاہدہ قرار دیتے ہوئے واشنگٹن نے تہران پر سخت پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔

 

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024