Friday, October 18, 2024, 10:35 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کا کیس، فریقین کا چھ رکنی بینچ پر اعتراض

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کا کیس، فریقین کا چھ رکنی بینچ پر اعتراض

سپریم کورٹ نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

by NWMNewsDesk
0 comment

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق سپریم کورٹ نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 20 افراد عید سے پہلے سزائیں کاٹ کر اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔

جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ جن افراد کو رہا کیا گیا ان کے فیصلے عدالتی ریکارڈ پر لے کر آئیں۔ ان فیصلوں سے معلوم ہو گا کہ ٹرائل میں کیا طریقۂ کار اپنایا گیا تھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ مرضی کے وکیل کی سہولت دی گئی یا نہیں۔

banner

سپریم کورٹ کے چھ رُکنی بینچ نے دسمبر میں پانچ، ایک کی اکثریت سے جاری کیے گئے فیصلے میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم اس پر مختلف فریقوں کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس کی سماعت سپریم کورٹ کا چھ رُکنی بینچ کر رہا ہے

بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہیں۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ کی روشنی میں کم از کم 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے، اصل سوال یہ ہے کہ کیا سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں۔

دورانِ سماعت تجزیہ کار حفیظ اللّٰہ نیازی نے عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے اور کہا کہ میری بیٹے سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔ اس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو حسان نیازی سے متعلق تفصیلات معلوم کر کے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ ان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے رٹ بھی دائر کر رکھی ہے۔

وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ جسٹس یحیٰی آفریدی نے رائے دی کہ ایف بی علی کیس کے تناظر میں چھ رکنی بینچ اس کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس یحیٰی آفریدی کی رائے کو جوڈیشل آرڈر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وکیل نے کہا کہ کمیٹی نے چھ ججز کو کیسے تشکیل دیا اس کے میٹنگ منٹس ریکارڈ پر نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کے الزام میں 100 سے زائد افراد کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ نے گزشتہ برس اکتوبر میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ مقدمات سول عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان کی نگراں حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز روکنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024