فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اعلیٰ سیاسی رہنما خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ حماس اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کی جنگ بندی پر راضی ہونے کی خواہاں ہے۔
ایک انٹرویو میں خلیل الحیہ نے کہا کہ اگر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس ہتھیار ڈال دے گی اور ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو جائے گی۔
خلیل الحیہ نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ حماس فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) میں شامل ہونا چاہتی ہے تاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے لیے ایک متحد حکومت بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کی 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ایک مکمل خود مختار فلسطینی ریاست اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کو قبول کرے گی۔
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو حماس کا عسکری ونگ تحلیل ہو جائے گا۔
حماس رہنما نے کہا کہ “قابضین” کے خلاف لڑنے والوں کے تمام تجربات یہی رہے ہیں۔ جب وہ آزاد ہوئے اور اپنے حقوق اور ریاست حاصل کی تو ان قوتوں نے کیا کیا؟ وہ سیاسی جماعتوں میں تبدیل ہو گئیں اور ان کا دفاع کرنے والی فورسز قومی فوج میں تبدیل ہو گئیں۔