افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں تین مختلف واقعات میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے نتیجے میں سات اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں ایک اہلکار کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ زخمیوں کو بنوں کے فوجی اسپتال منتقل کر دیا ہے جن میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوری طور پر ان واقعات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ البتہ شمالی وزیرستان کے سول، پولیس اور دیگر سیکیورٹی عہدیداروں نے عسکریت پسندوں کے حملوں کی تصدیق کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز پر پہلا حملہ تحصیل دتہ خیل کے علاقے حسن خیل میں ہوا جس میں پانچ اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک اہلکار لاپتہ بھی ہو گیا ہے۔
دہشت گردی کا دوسرا واقعہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میر علی میں پیش آیا جہاں مبینہ عسکریت پسندوں نے سیمان چیک پوسٹ پر جدید خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
اس حملے میں حکام نے دو سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ میرعلی سب ڈویژن کے علاقے اسپین وام میں بارودی مواد یا بموں کو ناکارہ بنانے والے بم ڈسپوزل اسکواڈ پر ہوا جو کہ دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا تھا۔