Saturday, September 21, 2024, 10:31 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » پچھتاوا یہ ہے کہ اپنے دور اقتدار میں جنرل باجوہ پر اعتماد کیا، عمران خان

پچھتاوا یہ ہے کہ اپنے دور اقتدار میں جنرل باجوہ پر اعتماد کیا، عمران خان

جنرل باجوہ نے اکیلے ہی امریکہ جیسے ممالک میں میرے بارے میں کہانیاں پھیلائیں

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اپنے دور اقتدار کا واحد پچھتاوا یہ ہے کہ میں نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پر اعتماد کیا تھا۔

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے ’زیٹیو‘ کے صحافی مہدی حسن کو انٹرویو میں پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا

صحافی مہدی حسن نے بذریعہ خط سوالات جیل بھیجے تھے، جس کی وجہ سے انہیں جیل سے خط کے ذریعے میں بھجوائے گئے جوابات پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔

جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی حالیہ قید کا ذمے دار کسی سمجھتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے یہ سزا جنرل باجوہ کی ترتیب کردہ ہے اور میں کسی اور کو اس کا ذمہ دار نہیں سمجھتا۔

banner

ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے یہ منصوبہ بہت احتیاط سے ترتیب دیا اور اس پر عمل کیا، قومی اور بین الاقوامی سطح پر افراتفری پھیلانے کے لیے جھوٹی اور من گھڑت داستانیں اور بیانیے بنائے تاکہ وہ دوسری مرتبہ بطور آرمی چیف اپنی مدت ملازمت میں توسیع کرا سکیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے بغاوت میں ملوث تھی تو اس بار عمران خان نے اس معاملے کی تمام تر ذمے داری سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر عائد کی۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اکیلے ہی امریکہ جیسے ممالک میں میرے بارے میں کہانیاں پھیلائیں اور ایسے ظاہر کیا کہ جیسے میں امریکہ مخالف ہوں یا ان کے ساتھ اچھے تعلقات میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

عمران نے کہا کہ اقتدار کے لیے ان کی ہوس نے انہیں ناقابل اعتبار بنا دیا تھا اور وہ ذاتی مفاد کے لیے وہ سوچے سمجھے بغیر ایسے فیصلے کرنے لگے جس سے ملک کو نقصان پہنچا۔

جب ان سے پاکستان کے دیرینہ دوست اور مسلم برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ ساتھ پاکستانی عسکری اور فوجی قیادت سے تعلق خراب کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اپنی حکومت گرائے جانے کے بعد بھی زیادہ تر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے تھے، جنرل باجوہ کے زہریلے بیانیے کا اثر کچھ وقت تک تو رہ سکتا ہے لیکن یہ دیرپا نہیں رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر ممالک ہماری فوج کو غیر مستحکم سیاسی منظر نامے میں ایک مستحکم قوت کے طور پر دیکھتے ہیں، جب ملک کی ’ایک مستقل طاقت‘ کا سربراہ وحشیانہ طاقت اور دھوکا دہی کا بے دریغ استعمال کرتا ہے تو بہت سے ممالک کے لیے بات کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ موجودہ حکومت کو تسلیم کرتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ یہ حکومت جائز نہیں ہے اور مسلم لیگ(ن) پارلیمنٹ میں بمشکل ہی کوئی سیٹ جیت سکی تھی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ لوگوں میں میری مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ میں ان سے کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا، وہ جانتے ہیں کہ کوئی رقم مجھے خرید یا تبدیل نہیں کر سکتی، وہ جانتے ہیں کہ میں کبھی جھکوں گا اور نہ انہیں مایوس کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت پر ہر ممکن طریقے سے حملہ کیا گیا اور اس ملک کی ہر پارٹی اس الیکشن کو ملکی تاریخ کا بدترین الیکشن قرار دیتی ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024