Friday, October 18, 2024, 4:25 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے استعمال میں پہلی بار کمی

اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے استعمال میں پہلی بار کمی

یہ سلسلہ جاری رہا تو اوزون کی تہہ 40 برسوں میں مکمل بحال ہو جائے گی؛ محقق

by NWMNewsDesk
0 comment

تاریخ میں پہلی بار اوزون کی تہہ میں سوراخ کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے استعمال کی شرح میں کمی آئی ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

1987 میں ایک عالمی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایسے خطرناک کیمیکلز کے استعمال روکنے پر اتفاق کیا گیا جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے تھے۔

ان گیسوں کو متعدد مصنوعات بشمول فریج کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

banner

تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ ایک بڑی پیشرفت ہے اور گیسوں کی سطح میں کمی آتی رہے گی۔

محققین نے بتایا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اوزون کی تہہ 40 برسوں میں مکمل بحال ہو جائے گی۔

تحقیق کے مطابق اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا اخراج 2021 میں عروج تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد 2021 سے 2023 کے دوران ایک فیصد کے قریب کمی آئی۔

خیال رہے کہ جنوری 2023 میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہمارے سیارے کو سورج کی خطرناک شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے والی اوزون کی تہہ 4 دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قطبین کو چھوڑ کر دنیا کے دیگر حصوں میں اوزون کی تہہ 2040 تک مکمل طور پر ٹھیک ہوجائے گی۔

قطب شمالی میں یہ عمل 2045 جبکہ انٹار کٹیکا میں 2066 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

عالمی معاہدے کے بعد سے اب تک اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والے 99 فیصد خطرناک کیمیکلز کا استعمال رک گیا جس سے اوزون کی تہہ میں بتدریج بہتری آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوزون کی تہہ کی بحالی کا عمل سست رفتار ہے اور 2040 تک وہ 1980 کی دہائی کی سطح تک پہنچ جائے گا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024