پانچ سال برطانوی حراست میں رہنے کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے۔
خفیہ دستاویز کی اشاعت پر سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج نے رواں ہفتے امریکی محکمۂ انصاف کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت رہائی کے بدلے فوجی راز افشا کرنے کے اعتراف جرم پر رضامندی ظاہر کی۔
جولین اسانج کے اعتراف جرم کے ساتھ ان کے خلاف بین الاقوامی سازش کے مجرمانہ مقدمے میں امریکی حکومت کا کئی سالوں سے جاری ان کا تعاقب اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
رپورٹ کے مطابق 1901روز سے قید جولیان اسانج کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دیدی ہے جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہوگئے ہیں۔
جولین اسانج نے 2010ء میں امریکا کی خفیہ معلومات جاری کردی تھیں۔
جولیان اسانج کی رہائی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں وکی لیکس کا کہنا تھا کہ اسانج کی رہائی پریس کی آزادی کیلئے کام کرنے والے لوگوں، مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں سمیت قانون دانوں اور اقوام متحدہ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
جولیان اسانج کو پہلی مرتبہ 2010 میں برطانیہ میں سوئیڈن کی درخواست پر یورپین اریسٹ وارنٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، وہ ماریانہ آئی لینڈز کی وفاقی عدالت میں پیش ہوں گے، ان پر جاسوسی ایکٹ کے تحت عائد الزام کو تسلیم کریں گے۔
امریکی محکمہ انصاف سے معاہدے کے سبب اسانج کو مزید سزا نہیں سنائی جائے گی۔