ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ سنیچر کو غزہ پر مہلک حملوں کے بعد بھی حماس اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات سے الگ نہیں ہوئی ہے۔
اس حملے کے حوالے سے اسرائیل نے بتایا تھا کہ اس میں حماس کے رہنما محمد ضیف کو نشانہ بنایا گیا تاہم حماس نے ان کے ’محفوظ‘ رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الریشیق نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ عرب ثالثوں اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے لیے ہونے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
مقامی شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم سے کم 90 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
دوحہ اور قاہرہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں شریک دو مصری سورسز نے سنیچر کو کہا تھا کہ تین روز کی بات چیت کے بعد گفتگو کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔
یہ توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو رواں ہفتے کے اوائل میں اپنے قریبی وزرا کا اجلاس طلب کریں گے جس میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اگرچہ اسرائیل نے اپنے حملے میں حماس کے رہنما محمد ضیف کو نشانہ بنانے کا دعوٰی کیا تھا کہ تاہم اس میں ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
اس بارے میں اسرائیل کے فوجی سربراہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعوٰی کیا تھا کہ حماس اپنے رہنما کے نشانہ بننے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔