سعودی عرب نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں مزید دو افراد کو پھانسی دے دی جس کے بعد رواں سال سزائے موت پانے والوں کی کُل تعداد کم از کم 106 ہو گئی ہے
سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کا بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ایک سعودی شہری کو ایمفیٹا مائنز کی اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت دی گئی جبکہ ایک پاکستانی شہری کو ہیروئن کی اسمگلنگ کے جرم میں سزا دی گئی۔
سعودی حکام نے تقریباً تین سال کے وقفے کے بعد 2022 کے آخر میں منشیات کے جرائم میں ملوث ملزمان کو دوبارہ پھانسی دینے کا آغاز کیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک دی جانے والی 106 پھانسیوں میں سے 7 ملزمان کا منشیات سے متعلقہ جرائم میں ملوث ہونے پر سر قلم کیا گیا۔
2023 میں حکام نے کم از کم 170 افراد کو سزائے موت دی گئی، جن میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کے 33 ملزمان بھی شامل تھے۔
گزشتہ سال اس وقت تک خلیجی ریاست نے کم از کم 74 افراد کو سزائے موت دی تھی۔
پیر کے روز برلن میں قائم یورپی۔سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق نے سعودی عرب میں تقریباً ہر دو دن میں ایک سزائے موت کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ 196 دنوں میں 100 افراد کو پھانسی دینا سعودی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور سرکاری وعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سزائے موت کے بڑے پیمانے پر استعمال پر اصرار کو ظاہر کرتا ہے۔