Saturday, September 21, 2024, 1:32 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » اسرائیل کے زیرِ انتظام گولان کی پہاڑی پر راکٹ حملے میں 11 افراد ہلاک، حزب اللہ کا اظہار لاتعلقی

اسرائیل کے زیرِ انتظام گولان کی پہاڑی پر راکٹ حملے میں 11 افراد ہلاک، حزب اللہ کا اظہار لاتعلقی

اسرائیل کا حزب اللہ کو جوابی کارروائی کا انتباہ

by NWMNewsDesk
0 comment

اسرائیل کی لبنان سے ملنے والی شمالی سرحد کے قریب ایک فٹ بال گراؤنڈ میں ہونے والے راکٹ حملے کے بعد مبصرین غزہ میں جاری جنگ کے خطے میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد شمالی سرحد پر لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سے ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں یہ اب تک کی سب سے ہلاکت خیز کارروائی ہے۔ حکام کے مطابق حملے میں کم از کم 11 بچے اور نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ حملہ اسرائیل کے زیرِ انتظام گولان کی پہاڑیوں کے علاقے میں ہوا ہے۔

اسرائیلی حکام نے اس کارروائی کے لیے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کو ذمے دار قرار دیا ہے۔

banner

تاہم حزب اللہ نے فوری طور پر اس کی تردید کر دی ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ اسے اس حملے کی قیمت چکانی پڑے گی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے اس کارروائی کو گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی شہریوں پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہفتے کے راکٹ حملے میں 20 دیگر افراد زخمی ہیں۔

وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلاشبہ حزب اللہ نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت کے قریب جا رہے ہیں جب ایک باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم مجد الشمس کے علاقے میں ہونے والے حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔

حزب اللہ کا اس طرح کسی کارروائی کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کرنا خلافِ معمول بات ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024