امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں سے تین ملزمان نے مقدمے کی کارروائی سے قبل سمجھوتہ کر لیا ہے۔
ان ملزمان میں خالد شیخ محمد، ولید محمد صالح مبارک بن عطاش، اور مصطفی احمد آدم الہوساوی شامل ہیں۔ یہ تینوں افراد کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے گوانتانامو بے میں برسوں سے بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے تینوں افراد نے امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتا کر لیا، اب خالد شیخ سمیت تینوں ساتھیوں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔
یہ افراد استغاثہ کی جانب سے سزائے موت کی درخواست نہ کرنے پر رضامندی کے بدلے جرم قبول کر لیں گے، تاہم پلی ڈیل کی شرائط ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں۔
فی الحال اس معاہدے کی شرائط کے بارے میں تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
چیف پراسیکیوٹرریئر ایڈمرل ہارون رف کے خط میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ سزا کے طور پر سزائے موت کو ہٹانے کے بدلے میں ان تینوں ملزمان نے چارج شیٹ میں درج 2976 افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ان تینوں افراد پر امریکی شہریوں پر حملے، جنگی قوانین کی خلاف ورزی، ہائی جیکنگ اور دہشت گردی سمیت متعدد الزامات عائد ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ تینوں ملزمان باضابطہ طور پر اپنا اعترافِ جرم اگلے ہفتے کے اوائل میں عدالت میں جمع کروا دیں گے۔
سنہ 2001 میں القاعدہ کے حملوں میں نیویارک، ورجینیا اور پنسلوانیا میں تقریباً 3000 افراد مارے گئے تھے۔ ان حملوں نے امریکہ کی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کو جنم دیا تھا۔
نائن الیون حملہ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکی سرزمین پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران 1941 میں پرل ہاربر پر جاپان کے حملے میں 2400 افراد مارے گئے تھے۔
خالد شیخ محمد کو نائن الیون حملون کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ ان حملوں میں ہائی جیکرز نے مسافر بردار طیاروں کو ہائی جیک کر کے ان میں سے دو طیاروں کو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر جبکہ تیسرے جہاز کو پینٹاگون سے ٹکرا دیا تھا۔
ہائی جیک کیا جانے والا چوتھا طیارہ مسافروں کی جانب سے مزاحمت کے بعد پینسلوینیا کے ایک کھیت میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
امریکہ سے تعلیم یافتہ خالد شیخ محمد کو مصطفی الحوساوی کے ہمراہ مارچ 2003 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔