امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے میں مدد نہیں ملے گی۔
امریکی صدر سے رپورٹرز نے پوچھا کہ کیا اس قتل سے غزہ میں سیز فائر کے امکانات ختم ہو گئے ہیں، تو اُن کا جواب تھا کہ ’اس سے کوئی مدد نہیں ملے گی۔‘
جو بائیڈن نے بتایا کہ اُن کی جمعرات کی صبح اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے براہ راست گفتگو ہوئی ہے۔
نیتن یاہو کی حکومت نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری نہیں لی تاہم علاقے میں ایران سے وابستہ تنظیموں کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل اور فلسطین کے مابین دہائیوں سے جاری اس تنازعے کو گزشتہ برس سات اکتوبر کو اس وقت مزید ہوا ملی جب حماس کے عسکریت پسندوں نے قریبی یہودی بستیوں پر حملہ کر کے ایک ہزار 200 سے زائد افراد کو ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں سات اکتوبر سے اب تک 40 ہزار فلسطینی شہری مارے گئے ہیں۔
امریکہ نے کہا تھا کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں اُس کا کوئی کردار نہیں۔
اسماعیل ہنیہ قطر میں قیام پذیر تھے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی ثالثوں کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھے۔ وہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے جہاں اُن کو قتل کیا گیا۔