Saturday, October 12, 2024, 10:29 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » اسماعیل ہنیہ کو شارٹ رینج میزائل سے نشانہ بنایا گیا، ایرانی فوج کا دعویٰ

اسماعیل ہنیہ کو شارٹ رینج میزائل سے نشانہ بنایا گیا، ایرانی فوج کا دعویٰ

اسرائیل کو اس حملے میں امریکہ کی مدد حاصل تھی ؛ پاسداران انقلاب

by NWMNewsDesk
0 comment

ایرانی پاسداران انقلاب نے تہران میں قاتلانہ حملے میں مرنے والے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔

ایرانی فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کے مقتول رہنما اسماعیل ہنیہ کو کم فاصلے سے مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایران کی پاسدارنِ انقلاب فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ ایک شارٹ رینج پروجیکٹائل کا نشانہ بنے جس میں سات کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

اسماعیل ہنیہ بدھ کو تہران میں پاسدارانِ انقلاب کی عمارت میں مقیم تھے جہاں انہیں نشانہ بنایا گیا۔ ان کی ہلاکت کے بعد ہفتے کو ایران کی جانب سے پہلا بیان سامنے آیا ہے۔

banner

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ شدید ہو گا اور جوابی کارروائی کے لیے مناسب وقت، جگہ اور طریقے کا انتخاب کیا جائے گا۔

پاسدارانِ انقلاب نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ “ہنیہ کا قتل مہم جو اور دہشت گرد اسرائیلی حکومت نے کیا ہے۔”

ایرانی پاسداران انقلاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس حملے میں امریکہ کی مدد حاصل تھی۔

گزشتہ دنوں ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے تھا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال مہمان خانے کے 3 کمروں میں دھماکہ خیزمواد 2 ایرانی سکیورٹی ایجنٹوں کے ذریعے نصب کرایا تھا۔

برطانوی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے۔

اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرمئی میں قتل کیا جاتا لیکن آپریشن اس وقت اس لیے نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے اور عمارت میں بہت بڑا مجمع بھی موجود تھا جبکہ ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو چپکے سے کمروں میں انتہائی تیزی سے آتے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ دھماکہ خیزمواد نصب کرنیوالے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے تاہم ایران میں ایک ساتھی سے ان کا تعلق قائم تھا اوردھماکہ خیزمواد کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا جب کہ تحقیقات کے دوران دیگر دو کمروں سے دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا ہے۔

پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کے حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ موساد نے انصار المہدی حفاظتی یونٹ سے تعلق رکھنے والوں کو ایجنٹ کے طورپر استعمال کیا جو اعلیٰ ترین افسروں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024