پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ اگر حکومت کو خطرہ لگ رہا ہے تو وزیرِ اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کو توڑنے کی تجویز صدر کو دیں اور نئے انتخابات کرا لیں۔
نیئر بخاری نے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا اگر سمجھتے ہیں کہ انہیں خطرہ ہے تو وہ ان سے معلومات کا تبادلہ کریں۔ نظام کا انحصار موجودہ حکمرانوں اور ایک جماعت پر ہے۔ صدر زرداری کہہ رہے ہیں کہ آؤ بیٹھ کر بات کریں۔ لیکن کوئی تیار نہیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری کا مزید کہنا تھا کہ اگر نظام عدم استحکام کا شکار ہوا تو نقصان ملک کا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت سے کہا ہے کہ انہیں اسمبلی میں جو بھی حمایت چاہیے وہ انہیں فراہم کی جائے گی۔ البتہ حکومت ڈیلیور بھی کرے۔
ابھی صدر زرداری کہہ رہے ہیں کہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں اور وہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔ لیکن ان کے بقول کوئی بیٹھنے کو تیار تو ہو۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ قابل اعتبار نہیں۔ وہ بات کر کے اس پر قائم نہیں رہتے۔ وہ ایک لمحے ایک بات کرتے ہیں اور دوسرے لمحے دوسری بات۔ ایک دن وہ کہتے ہیں محمود خان اچکزائی کو اختیار دیا اور دوسرے دن کہتے ہیں کہ انہیں اختیار نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گفتگو ان سے ہوتی ہے جس پر اعتماد ہو کہ وہ یہ بات کرے گا تو اس پر کھڑا رہے گا۔
نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے انتخابات پر سوالیہ نشانات ہیں۔