روس نے امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں امریکی شہریوں سمیت 16 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے روس کی قید سے آزاد ہونے والے امریکیوں کا وطن واپس پہنچنے پر استقبال کیا۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس سے قوم سے خطاب میں چار امریکیوں کی روس کی قید سے رہائی اور وطن واپسی کو ’سفارتکاری کی فتح‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے نے روسی “شو ٹرائلز” کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بائیڈن نے کہا، “روسی حکام نے انہیں گرفتار کیا، انہیں شو ٹرائلز میں سزا سنائی اور بغیر کسی جائز وجہ کے انہیں طویل قید کی سزا سنائی۔”
صدر جو بائیڈن نے ان امریکی اتحادیوں کی تعریف کی جنہوں نے بڑے پیمانے پر مشرقی مغربی قیدیوں کے تبادلے میں حصہ لیا، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے لوگوں کو روس کو واپس کرنے کے لیے “جرات مندانہ اور دلیر فیصلے” کیے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ جرمنی، پولینڈ، سلووینیا، ناروے اور ترکی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ “انہوں نے جرات مندانہ فیصلے کیے، اور اپنے ملکوں میں رکھےجانے والے قیدیوں کو رہا کیا، اور امریکیوں کو وطن پہنچانے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔”