امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے نائن الیون حملوں کے منصوبہ ساز کے ساتھ جرم کا اقرار کرنے کے بدلے میں موت کی سزا نہ دیے جانے کے معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے۔ معاہدے کا اعلان دو روز پہلے ہوا تھا۔
خالد شیخ محمد اور ان کے دو مبینہ ساتھیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا اعلان بدھ کو ہوا تھا جس سے طویل عرصے سے چلنے والے ان مقدموں کو حل کی طرف لے جانے کا امکان پیدا ہوا تھا۔
وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اس مقدمے کی نگران سوزن ایسکولیئر کے بھیجے گئے ایک میمو میں کہا ہے کہ مقدمہ چلانے سے قبل ملزم کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے فیصلے کی اہمیت کے پیش نظر، میں نے یہ طے کیا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ کرنے کی ذمہ داری مجھ پر عائد ہوتی ہے
اس یاداشت (میمو) میں کہا گیا ہے کہ “میں ان تین پری ٹرائل معاہدوں سے دستبردار ہوتا ہوں جس پر آپ نے 31 جولائی کو دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت مبنیہ طور پر خالد شیخ محمد اور ان کے ساتھیوں کو اعتراف جرم کے بدلے سزائے موت نہیں دی جانی تھی۔
نائن الیون کے ملزمان بدستور گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں ہیں اور ان کے خلاف مقدمات شروع کرنے کے معاملات برسوں سے مسائل کا شکار ہیں۔
11 ستمبر 2001 کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے کچھ لواحقین نے اس معاہدے پر برہمی کا اظہار کیا اور ری پبلکن پارٹی کے متعدد سرکردہ رہنماؤں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔