امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ ایرن اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ایران پر حملہ کرسکتے ہیں، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا۔
امریکی ویب سائٹ نے 3 نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک کانفرنس کال میں ’جی سیون‘ کے نمائندوں کو بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے روز اسرائیل پر حملہ کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’ذرائع نے بتایا کہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں بدلہ لیں گے، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا‘۔
امریکی وزیر خارجہ نے جی سیون کے ہم منصب کو بتایا کہ امریکہ ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل روکنے کے لیے قائل کرکے کشیدگی کم کرنے کے لیے پرامید ہے، انہوں نے دیگر وزرائے خارجہ کو بھی تینوں ممالک پر سفارتی دباؤ بڑھانے پر زور دیا۔
جی سیون ممالک (امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ) نے ایک بیان جاری کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’کوئی بھی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی‘۔
31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں متوقع جوابی حملوں کے باعث اضافی فوج، لڑاکا طیارے روانہ کردیے تھے۔
امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا پیر کو اسرائیل کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ ’ممکنہ حملے سے پہلے‘ تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔