ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بلوچستان میں احتجاج کرنے والی تنظیموں اور گروپوں کے بارے میں کہا ہے کہ ’بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں اور کریمنل مافیا کی پراکسی ہے۔‘
پیر کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس پراکسی کو کام یہ ملا ہے کہ جو قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیز کریمنل مافیاز، اسمگلروں، بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کے خلاف کام کر رہے ہیں انہیں بدنام کیا جائے۔ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کو متنازع بنایا جائے۔‘
’ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ پر اور بیرونی بیانیے پر ایک جتھہ جمع کرو، معصوم شہریوں کو ورغلاؤ، ریاست کی رٹ کو چینلج کرو، پتھراؤ کرو، آگ لگاؤ اور جب ریاست کارروائی کرے تو معصوم بن جاؤ، یہی وہ تماشہ ہے جو آپ نے گوادر میں دیکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں ایک مافیا ہے جو یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے۔ یہ مافیا یہ سوال نہیں کرے گا کہ عوام کے مسائل کیسے مل کر حل کریں۔ ان کو یہ تکلیف ہے کہ فوج فلاحی کام کیوں کرتی ہے۔ عوام کی فلاح کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘
’یہ مافیا سمجھتا کہ پاکستان کی تباہی میں اس کی کامیابی ہے۔ تم جو کچھ کر لو ہمیں کوئی چیز نہیں روک سکتی۔‘
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 2 دہشت گرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، جبکہ ٹی ٹی پی کو خوارج الفتنہ کے نام سے نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نو مئی پر فوج کا بڑا واضح موقف ہے جس میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی آئے گی۔ 7 مئی کی پریس کانفنس میں جو موقف اختیار کیا وہ برقرار ہے۔
’ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے، جھوٹ اور پراپیگنڈہ پھیلایا جاتا ہے۔ لیکن قانون اس کے مقابلے میں اپنا راستہ نہیں بنا رہا۔ افواج پاکستان اس کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے۔ کوئی بھی شخص ملک میں یا ملک سے باہر فوج پر غلط تنقید کرتا ہے تو فوج ایکشن لے گی۔‘