وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور فوج کی قیادت سنبھالنے کے ایک دن بعد بنگلہ دیش کے طلبہ مظاہرین نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) کے مرکزی رہنما ناہد اسلام نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ، نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزر ہوں گے۔
ایس اے ڈی گروپ کے ایک اہم رہنما آصف محمود نے فیس بک پر لکھا کہ ڈاکٹر یونس پر ہمیں بھروسہ ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کے نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک تحریری بیان میں انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے مجھ پر جو اعتماد کیا اسے میں اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں جہاں وہ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔
84 سالہ نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس کے علمبردار نے آزاد انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بنگلہ دیش میں اقدامات کی ضرورت ہے تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی جرات کے لیے میں یہ منصب سنبھالنے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت صرف شروعات ہے لیکن پائیدار امن صرف آزادانہ انتخابات سے ہی آئے گا اور انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
محمد یونس نے کہا کہ نوجوانوں نے ہمارے ملک میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے اور ان نوجوانوں میں بے پناہ ہمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان نوجوانوں نے بنگلہ دیش کا سر فخر سے بلند کیا اور دنیا کو ناانصافی کے خلاف ہماری قوم کے عزم کا عملی مظاہرہ کیا۔
ماہر معاشیات نے کہا کہ میں سیاست سے دور رہنا چاہتا ہوں لیکن اگر حالات کے پیش نظر ضرورت ہو تو حکومت کی قیادت کر سکتا ہوں۔
محمد یونس اس وقت یورپ میں ہیں
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئی تھیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔