امریکی اسٹاک مارکیٹ ڈاؤ (DOW) کے اسٹاکس میں پیر کے روز ان خدشات کے بعد 860 پوائنٹس کی شدید کمی ہوئی کہ امریکہ کی سست ہوتی ہوئی معیشت کساد بازاری کی جانب بڑھ رہی ہے۔
اسٹاکس گرنے سے دنیا بھر میں حصص کی منڈیوں میں سرمایہ کاروں نے تیزی سے اپنے حصص فروخت کرنے شروع کر دیئے۔
نیویارک کی اسٹاک ایکس چینج ’وال اسٹریٹ‘ میں پیر کے روز تقریباً ہر کمپنی کے حصص گرتے ہوئے دکھائی دیئے اور سرمایہ کاروں پر یہ خوف غالب رہا کہ امریکی معیشت کی سست روی تیز تر ہو رہی ہے۔
امریکی اسٹاکس کی گراوٹ نے جاپان کے بازار حصص نکئی 225 کو بطور خاص متاثر کیا اور پیر کو اس میں 12.4 فی صد کی کمی ہوئی جو 1987 کے بعد سے کم ترین گراوٹ تھی۔
اسی طرح جنوبی کوریا کے کوسپی انڈیکس میں 8.8 ٖفی صد کی کمی ہوئی۔
یورپ کی منڈیاں 2 فی صد سے زیادہ گر گئیں۔
بٹ کوائن 61000 ڈالر سے غوطہ لگا کر 55000 ڈالر پر آ گیا۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ سونے کی قیمت بھی ایک فی صد گر گئی۔ جب کہ سونا ایک ایسی چیز ہے جو مارکیٹ کے عدم استحکام میں اپنی قدر برقرار رکھتا ہے۔