Saturday, September 21, 2024, 1:19 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » میانمار میں باغیوں کا ایک علاقائی فوجی ہیڈکواٹر پر قبضہ،فوجی افسران گرفتار

میانمار میں باغیوں کا ایک علاقائی فوجی ہیڈکواٹر پر قبضہ،فوجی افسران گرفتار

سینئر فوجی عہدے داروں سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے؛ فوج کا اعتراف

by NWMNewsDesk
0 comment

میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک اہم علاقائی فوجی ہیڈکواٹر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

فوج نے کہا ہے کہ چین کی سرحد کے قریب واقع ایک بڑے فوجی مرکز پر باغیوں کے حملے کے بعد سے وہاں کے سینئر فوجی عہدے داروں سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔

فوجی ہنتا کی طرف سے علاقائی فوجی کمانڈ سے رابطے ٹوٹنے کے اعتراف کو شکست کے طور پر دیکھا جا رہا ہےجو میانمار میں رونما ہونے والا ایک شاذ و نادر واقعہ ہے۔

میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی (ایم این ڈی اے اے) کے طور پر معروف باغی گروپ نے 25 جولائی کو فوجی مرکز پر قبضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرکز پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں

banner

ہفتے کے روز انہوں نے لاشیو نامی ایک قصبے میں قائم فوجی مرکز میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کی تصویریں جاری کیں تھیں۔

لاشیو کے آس پاس کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی شدید لڑائیوں کے بعد فوجی ترجمان زاؤ من تن نے پیر کے روز بتایا کہ فوجی دستوں کو زیر محاصرہ شمال مشرقی فوجی کمانڈ کے افسروں کے ساتھ رابطہ کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم افسروں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

پیغام رسانی کے ایک پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے اپنے ایک آڈیو پیغام میں فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ یہ معلوم ہوا ہے کہ سینئر حکام کو گرفتار کر لیا گیا ہے‘۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ فوجی ہنتا صورت حال کی تصدیق کے لیے کام کر رہی ہے۔

میانمار کے حکمران فوجی جرنیل غیرمعمولی دباؤ کی صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ فوج نے تین سال ایک فوجی بغاوت کے ذریعے سویلین حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ جس کے بعد سے انہیں فوج کے خلاف بڑھتی ہوئی بغاوت اور گرتی ہوئی معیشت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

فروری 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد مظاہروں کو دبانے کے لیے تشدد اور طاقت کے بے دریغ استعمال نے ایک مزاحمتی تحریک کو جنم دیا اور ہزاروں نوجوان فوج کے خلاف لڑنے کے لیے پہلے سے موجود کئی باغی نسلی گروپوں کے ساتھ شامل ہو گئے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024